اس میں کوئی شک نہیں کہ قربانی کا گوشت اﷲ تعالیٰ کی جانب سے ایک نعمت ہے جو کہ انسان میں موجود پروٹین کی کمی کو دور کرتا ہے اور ساتھ ہی خون کے سرخ خلیے تخلیق کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہےاور سرخ گوشت حاملہ خواتین اور ایسے افراد کے لیے انتہائی بہترین ہے
گوشت ایک نعمت ہے!ضرور کھائیے مگر
یوں تو عیدالاضحیٰ کا تہوار اپنے ساتھ بہت سی نعمتیں، قربانی اور گوشت گھر لاتا ہے۔ لیکن اس تہوار پر گوشت سے تیار کردہ کھانوں کا استعمال عام دنوں کے مقابلے میں بہت زیادہ کیا جاتا ہے- یہ ایک ایسا موقع ہوتا ہے جب ہم ناشتے میں کلیجی‘ دوپہر کے کھانے میں مٹن بریانی اور رات میں نہاری یا چپلی کباب کھانا پسند کرتے ہیں-درحقیقت ہم ایک ہی دن میں گوشت سے تیار کردہ کئی کھانوں کو اپنی غذا بنالیتے ہیں‘ اور گوشت کا یہ بےجا استعمال اکثر افراد کو اسپتال تک پہنچا دیتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ قربانی کا گوشت اﷲ تعالیٰ کی جانب سے ایک نعمت ہے جو کہ انسان میں موجود پروٹین کی کمی کو دور کرتا ہے اور ساتھ ہی خون کے سرخ خلیے تخلیق کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہےاور سرخ گوشت حاملہ خواتین اور ایسے افراد کے لیے انتہائی بہترین ہے جو خون کی کمی کا شکار ہوں ، اور ان میں آئرن کی کمی ہوتی ہے۔ بڑے گوشت میں وافر مقدار میں موجود آئرن سرخ خلیات کی پیداوار کے لیے بہت اہم ہے سرخ یا بڑا گوشت جسم کو وٹامن بی 12 بھی مہیا کرتا ہے-غذائیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کے لئے بہترین عطیہ ہیں اور غذاؤں میں سے گوشت نہایت عمدہ غذا ہے ۔جو لذیذ بھی ہے اور صحت بخش بھی ۔
گوشت!تمام کھانوں کا سردار
گوشت کے استعمال سے جسم کی توانائی، قوت اور طاقت میں اضافہ اور صالح خون پیدا ہوتا ہے ۔حضور سید عالم ﷺ کو گوشت بے حد مرغوب تھا ۔گویا آپ ﷺ نے گوشت کو کھانوں کا سردار قرار دیا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گوشت کا سالن دنیا اور آخرت میں سب سالنوں میں سے سردار سالن ہے ۔یہی وجہ ہے کہ معاشرے کے تمام افراد اپنی حیثیت ،استطاعت اور پسند کے مطابق وقتاً فوقتاً مختلف جانوروں کے گوشت کو استعمال میں لاتے رہتے ہیں۔
حضور سید عالم ﷺ گوشت اور سبزی کا سالن پسند فرماتے تھے ۔حضرت عبد اللہ بن ابو طلحہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک درزی نے حضور اکرم ﷺ کی دعوت کی ۔میں (حضرت انس ) بھی آپ ﷺ کے ہمراہ تھا ۔ اس نے جو کی روٹی کے ساتھ خشک گوشت اور کدو کا شوربا پیش کیا ۔حضور اکرم ﷺ پیالے کے کناروں سے کدو کے قتلے تلاش کر رہے تھے ۔اس دن سے میں بھی کدو کو برابر پسند کرتا ہوں ۔(شمائل ترمذی)
نبی کریمﷺ کا پسندیدہ گوشت
مظہر مصطفےٰ امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگو! گوشت کھایا کرو کہ گوشت کھانا حلق کو اچھا کرتا ہے ۔حضور اکرم ﷺ ”قدید“ کو بہت شوق سے تناول فرماتے تھے ۔قدید اس سالن کو کہتے ہیں جو خشک کئے ہوئے گوشت کو پانی میں بھگونے کے بعد پکایا جاتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہے کہ حضور اکرم ﷺ کو دستی اور شانہ کا گوشت پسند تھا ۔
حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور حضرت جابر بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کو شوربا والا گوشت بہت پسند تھا۔حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا راوی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ہڈی والا گوشت تناول فرمایا۔(طحاوی)۔حضور اکرم ﷺ کو بکری کا مغز بھی پسند تھا اور آپ ﷺ تناول فرماتے تھے ۔
حضرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم ہانڈی پکاؤ تو اس میں کدو ڈال دو۔ اسلئے کہ یہ غمگین دل کو تقویت دیتا ہے اور طب نبوی میں ہے کہ کد وشامل کیا گیا سالن فرحت بخش ہے اور اسکی ٹھنڈک گوشت کی حرارت کو دور کرتی ہے اور گوشت کی حرارت اس کی رطوبت کو بند کر دیتی ہے اور یوں وہ سالن معتدل ہو جاتا ہے ۔حضرت عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضور اکرم ﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھ کر بھنا ہوا گوشت کھایا ۔ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کے لئے کلیجی اور دل بھون کر ہدیہ کیا تو آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا۔(بخاری ،مسلم ،نسائی)لذت اور ذائقہ کے اعتبار سے بکرے کا گوشت سب سے زیادہ بہتر ہے اس کا اعتدال پسندانہ استعمال جسمانی قوت اور افزائش صحت کے حوالے سے نہایت مفید ہے ۔ مریضوں کو بکرے کے گوشت کا شوربا غذا کے طورپر دیا جانا بحالی صحت کا موجب بنتا ہے ۔ہڈی کے قریب والے گوشت میں زیادہ رطوبت ہوتی ہے اوروہ زیادہ لذیذ اور غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے ۔
بھیڑ کا گوشت صحت پروری کے حوالے سے بکرے کے گوشت کے بعد دوسرے نمبر پر خیال کیا جاتا ہے اس کی تاثیر گرم تر ہے۔ اس کی تاثیر بکری کے گوشت سے صرف ایک حوالے سے مختلف ہے کہ اس کا زیادہ استعمال اپھارے کا موجب بنتا ہے ۔اگر بھیڑ کے گوشت کو پکاتے وقت بڑی الائچی ،دارچینی اور سیاہ زیرہ کی مقدار بڑھادی جائے تو اس سے اپھارے والا نقص بھی دور ہو جاتا ہے ۔گائے کا گوشت ہمارے ہاں کثرت سے استعمال ہوتا ہے لیکن لوگ اسے بکرے کے گوشت سے کم غذائیت کا حامل خیال کرتے ہیں جو غلط ہے۔ طبی نقطہ نگاہ سے گائے کا گوشت بکرے کے گوشت کی نسبت جسم کو زیادہ حرارت اور طاقت بخشتا ہے ۔
قربانی کا گوشت اور چند احتیاطی تدابیر
گوشت کے پکوانوں میں مرچ مصالحوں کا استعمال کم رکھیں جبکہ ان پر سبز دھنیے کی گارنش ضرور کریں گوشت کے ہمراہ سلاد خصوصاً پودینہ ‘لیموں اور دہی کا رائتہ ضرور استعمال کریں۔ ایسی چٹنیاں جن میں زیرہ‘ پودینہ‘ اجوائن شامل ہو، کا استعمال مفید ہے۔گوشت کھانے کے ساتھ ساتھ سبزیوں کا استعمال بھی جاری رکھیں، سبزیوں میں ٹماٹر، پھلیاں، سلاد (مولی گاجر چقندر مٹر)کا استعمال مفید ہے۔ پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ ابلا ہوا یا بھاپ میں تیار کیا ہوا گوشت بھنے ہوئے گوشت سے بہت بہتر ہے۔
عید قربان پر باربی کیو کھانے بہت شوق سے بنائے جاتے ہیں جبکہ باربی کیو کھانوں میں آدھا کچا آدھا پکا گوشت ہوتا ہے جو نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ بار بی کیو کھانوں میں کچے گوشت میں جانوروں کا خون رہ جاتا ہے اور خون میں مختلف جراثیم کی نشوونما ہوتی ہے- لہٰذا بار بی کیو کھانے بہت اچھی طرح پکا کر استعمال کرنا چاہیے-گوشت کے استعمال سے پیدا ہونے(باقی صفحہ نمبر 43 پر)
(بقیہ: قربانی کا گوشت دبا کر کھائیں! مگر چند احتیاطی تدابیر بھی)
والی قبض کی شکایت سے اگر بچنا چاہتے ہیں تو رات میں ضرور اسپغول کی بھوسی استعمال کریں- اسپغول کی بھوسی کھانے میں موجود چربی اور کولسٹرول کی ایک مقدار جذب کر کے فضلے میں خارج کردیتی ہے۔ جس سے آپ دل کی بیماریوں سے بھی ایک حد تک محفوظ رہتے ہیں۔عید قرباں کا گوشت تین ہفتے سے زائد فریج میں نہ رکھا جائے ورنہ اس میں مختلف جراثیم کی نشوونما شروع ہوجاتی ہے جس سے معدے ، اور آنتوں کی بیماریاں لاحق ہونے کا اندیشہ ہوجاتا ہے اور گوشت کو فریج سے نکال کر فوراً پکایا بھی نہ جائے-
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں